کشمیر میں پاکستان کی سیکیورٹی ایسٹیبشلمنٹ کےحمایت یافتہ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی بھارتی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد کشمیر میں بدترین ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں جس میں اب تک 36 افراد ہلاک اور پندرہ سو سے زائد زخمی ہیں۔
کشمیر اور افغانستان میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کی کاروائیوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مستقبل قریب میں جنوبی ایشیائی خطے میں امن قائم ہوتا نظر نہیں آرہا۔
پاکستانی ریاست جو اپنی مہم جوئی پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے اس خطے میں تنہائی کا شکار ہو چکی ہے لیکناس کے باوجود ریاست اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کے لیے تیار نہیں ۔ کشمیر ہو یا افغانستان پاکستانی ریاست مسلسل دہشت گردوں کی حمایت کررہی ہے۔
یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین کی قیادت پاکستان میں کھلے عام اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔بدھ کے روز حزب المجاہدین کے زیر اہتمام مظفرآباد میں ایک احتجاجی ریلی کا انعقاد بھی کیا گیا۔
حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین ،کشمیری عسکریت پسندوں کی مختلف چھوٹی بڑی تنظیموں پر مشتمل متحدہ جہاد کونسل نامی اس اجتماعی تنظیم کے بھی سربراہ ہیں، جس کہ پاکستانی فوج کے ساتھ گہرے رابطے ہیں۔ حزب المجاہدین کے ’سپریم کمانڈر‘ کہلانے والے سید صلاح الدین نے پاکستانی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں شہری ہلاکتوں کے موجودہ سلسلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے عالمی برادری کو بھی اس سے آگاہ کرے۔
مظفر آباد میں اس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کشمیری عسکریت پسندوں کے سب سے بڑے گروپ حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین نے کنٹرول لائن کے پار کشمیری مظاہرین پر بھارتی دستوں کی فائرنگ اور اس میں درجنوں ہلاکتوں کی مذمت کی۔ یہ ہلاکتیں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ان واقعات کا نتیجہ ہیں، جنہیں سن 2010 کے بعد سے اب تک وادی میں ہلاکت خیز بدامنی کی سب سے بڑی لہر قرار دیا جا رہا ہے۔
حزب المجاہدین کے رہنما سید صلاح الدین نے شرکاء کی طرف سے ’جہاد، جہاد‘ کے نعروں کی گونج میں کہا، ’’اگر (بھارتی) قابض دستوں نے کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی جاری رکھی، تو پھر مقبوضہ (بھارت کے زیر انتظام) کشمیر میں مسلح جدوجہد کے ساتھ ساتھ سول نافرمانی کی تحریک بھی شروع کر دی جائے گی‘‘۔
بجائے اس کے کہ پاکستان کی حکومت کشمیر میں دہشت گردی کی مخالفت کرے، پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں علیحدگی پسند رہنما برہان وانی سمیت دیگر دوساتھیوں کی ہلاکت کو ماورائے عدالت قتل قرار دیتے ہوئے اس کی سختی سے مذمت کی تھی۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کے مطابق ’جموں و کشمیر کے عوام پر مظالم انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور یہ مظالم جموں و کشمیر کی عوام کو ان کے حق خوداردایت کے مطالبے سے نہیں روک سکتے۔
معاملہ دفتر خارجہ کی مذمت تک رہتا تو بات درست تھی مگر پاک فوج کے سربراہ بھی دہشت گردوں کے حق میں بیان دینے سے باز نہیں رہے۔پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نےبھارتی کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسزکے ہاتھوں کشمیریوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کشمیریوں کی خواہش اور جدو جہد کو تسلیم کرے۔
بدھ کے روز ہونے والے کورکمانڈرز کے اجلاس کے دوران جنرل راحیل شریف نے انڈیا کی افواج کے ہاتھوں کشمیریوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کشمیریوں کی آزادی کی خواہش اور کوششوں کا احترام کرے جب کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل اور خطے میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
News agencies
♦