پاکستان میں جماعت احمدیہ نے صرف مذہبی بنیادوں پر احمدیوں کے لئے الگ انتخابی فہرست کو امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے بطور احتجاج بلدیاتی انتخابات حصہ لینے سے انکار کر دیا ہے۔
جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین کے مطابق الیکشن قوانین کے مطابق ووٹر کی اہلیت صرف پاکستانی شہری ہونا ہے لیکن الیکشن کمیشن نے ووٹر کی رجسٹریشن کے لئے جو فارم جاری کیا ہے، اس میں مذہب کا خانہ بطور خاص ڈالا گیا۔
اپنے ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ ’’مخلوط انتخاب کے لئے ایک ہی جنرل ووٹر لسٹ بنائی جاتی ہے لیکن اس اصول کے برخلاف 2002ء اور 2008ء کے عام انتخابات میں ایک نوٹیفیکشن کے ذریعے احمدیوں کے لئے ایک الگ انتخابی فہرست بنانے کے لئے احکامات جاری ہوئے تھے، جو سراسر مذہب کی بنیاد پر تفریق ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اسی تسلسل میں انتخابی فہرستوں کی تصدیق کے لئے جو کتابچہ ہدایات الیکشن کمیشن نے رجسٹریشن افسران اور دیگر عملے کے لئے شائع کیا اس کی شق نمبر 12میں یہ الفاظ بطور خاص شامل کئے گئے، ”احمدیوں کے ووٹ ابتدائی انتخابی فہرست میں علیحدہ درج کئے جائیں گے اور رجسٹر کے صفحہ کے اوپر ”احمدیوں کے لئے‘‘ لکھا جائے گا۔‘‘
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور سمیت اٹھارہ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں اکتیس اکتوبر کو پولنگ ہوگی۔ صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے تحت آٹھ اضلاع میں پولنگ بھی اکتیس اکتوبر کو ہو گی جبکہ دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات تیسں نومبر کو ہوں گے۔
ڈی ڈبلیو نے احمدیوں کی شکایت سے متعلق مؤقف جانے کے لئے سیکرٹری الیکشن کمشن بابر یعقوب فتح ملک سے بار ہا رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان تک رسائی ممکن نہیں ہو سکی۔
پاکستان میں انتخابی عمل کی نگرانی کرنیوالی غیر سرکاری تنظیم “فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک” فافین کے سربراہ مدثر رضوی کا کہنا ہے کہ مخلوط طرز انتخاب کے تحت انتخابی فہرستوں میں کسی قسم کا امتیاز نہیں برتا جانا چاہیے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “فافین نے انتخابی اصلاحات کے لئے الیکشن کمیشن کو جو تجاویز پیش کیں تھیں، ان میں یہ بھی شامل تھا کہ مذہب یا جنس کی بنیاد پر ووٹروں میں کسی قسم کی تفریق نہ برتی جائے۔“
ان کے مطابق ماضی میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ عام انتخابات کے دوران احمدیوں کے لئے کئی جگہوں پر بیلٹ باکس بھی الگ رکھے گئے جو کسی طور پر بھی مناسب نہیں۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے مدثر رضوی نے کہا کہ “اگر کسی جگہ پر دو احمدی ووٹ رجسٹر ہیں اور ان کے لئے الگ بیلٹ باکس رکھا ہوا ہے تو سب کو یہ معلوم ہو جائے گا کہ انہوں نے کس کو ووٹ دیا یا نہیں دیا تو اس طرح سے یہ خفیہ رائے شماری کے اصول کی بھی خلاف ورزی ہے۔“
پاکستان میں دو ہزار دو سے قبل جداگانہ طریقہ ء انتخاب رائج تھا جس کے تحت اقلیتوں کی انتخابی فہرستیں اور نشستیں بھی الگ تھیں۔ تاہم سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے دو ہزار دو میں جداگانہ طریقہ ء انتخاب کو ختم کرتے ہوئے مخلوط طریقہء انتخاب رائج کر دیا تھا۔ مخلوط طریقہ کار کے تحت ایک انتخابی فہرست جبکہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والا شخص عام نشستوں پر انتخاب میں حصہ لے سکتا ہے۔
جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین کا کہنا ہے کہ احمدیوں کو بھی مخلوط فہرست میں شامل کرنے کے لئے انہوں نے حکومت کو تحریری اور الیکشن کمیشن کو باضابطہ ملاقات کر کے بھی اپنے موقف سے آگاہ کیا لیکن اس سلسلے میں ابھی تک کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا گیا۔