جرمنی میں ہزارہا غیر ملکی مہاجرین کی حالیہ آمد کے بعد سوشل میڈیا پر مہاجرین سے نفرت کے خلاف شروع کردہ ایک مہم کے دوران نازی انتہا پسندوں کے خلاف ایک ایسا گیت سب سے مقبول ترین ہو گیا ہے جو بائیس برس قبل ریلیز کیا گیا تھا۔
جرمن دارالحکومت برلن سے جمعہ گیارہ ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق مغربی موسیقی کی پَنک طرز کا نمائندہ یہ گیت یا ’دا ڈاکٹرز‘ نامی ایک پَنک میوزک بینڈ نے 1993 میں ریلیز کیا تھا اور بائیس برس قبل یہ وہ دور تھا، جب جرمنی میں نئی نازیوں کی طرف سے تارکین وطن پر مسلح حملوں کی تقریباً ایک پوری لہر دیکھنے میں آئی تھی۔
جرمن زبان میں اس گیت کا ٹائٹل ہے:۔ ’کرائی فار لَو‘ یا ’محبت کے لیے چیخ‘ نامی اس گیت میں ایک ایسے ’حقیقی معنوں میں بے وقوف‘ فاشسٹ کی سوچ اور رویے کو طنز اور تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، جو تشدد کا ارتکاب تو کرتا ہے لیکن یہ نہیں جانتا کہ اس کے اسباب کیا ہیں۔
اس گیت میں تارکین وطن کے مخالف ایک نازی فاشسٹ کو روزمرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والی ایک گالی دیتے ہوئے کچھ سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس گیت کے جرمن زبان میں بول اپنے سننے والوں کو جو پیغام دیتے ہیں، وہ بہت واضح ہے: ’’تشدد تو ایک خاموش چیخ ہے، محبت کے بھوکے شخص کی۔ تمھارے چھاپہ مار گوریلوں کی طرح کے چمڑے کے لمبے بوٹ (تمھارے) رویے میں نرمی کے خواہش مند ہیں۔‘‘
جرمنی میں گزشتہ چند دنوں کے دوران ہر روز ہزاروں کی تعداد میں نئے مہاجرین کی آمد کے بعد اس گیت کو ایک علامتی ذریعہ بنا کر سوشل میڈیا پر نازیوں کے خلاف اور مہاجرین کے حق میں موجودہ مہم موسیقی کے ایک جرمن استاد نے شروع کی تھی، جن کا نام گیرہارڈ ٹورگَیس ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ عام جرمنوں کو یہ گیت پھر سے خریدنا چاہیے اور دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی طرف سے ملک میں مہاجرین کی رہائش گاہوں پر حملوں کے حالیہ واقعات کے بعد اس گیت کو نازیوں کی مذمت کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے اور اسے تمام ریڈیو اسٹیشنوں پر بھی زیادہ سے زیادہ بجایا جانا چاہیے۔
اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اب یہ گیت دیکھتے ہی دیکھتے جرمن میوزک چارٹس میں اول نمبر کا پسندیدہ ترین گیت بن گیا ہے۔ اس مہم کی آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ تک میں بھی عام شہری بےتحاشا حمایت کر رہے ہیں۔ آسٹریا میں بھی یہ گیت ٹاپ چارٹس میں اول نمبر کا گیت بن گیا ہے جبکہ سوئٹزرلینڈ میں بھی یہ دیکھتے ہی دیکھتے ٹاپ چارٹس میں دوسرے نمبر پر آ گیا۔
اس بارے میں سب سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس گیت کے کاپی رائٹس کے مالک مشہور میوزک بینڈ ’دی اَیرٹسٹے‘ یا نے کہا ہے کہ وہ اپنے 1993کے اس گیت کے 2015 میں دوبارہ ٹاپ چارٹس میں آ جانے سے ہونے والی آمدنی خود اپنے پاس نہیں رکھنا چاہتا بلکہ اس طرح ہونے والی تمام آمدنی جرمنی میں مہاجرین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک اہم قومی لیکن غیر سرکاری تنظیم کو عطیہ کر دی جائے گی۔
ڈوئچے ویلے