ہری ونش لال پونجا
اگر دیکھا جائے تو دنیا میں ہر شخص ایک بھیڑ کی مانند زندگی گذار رہا ہے۔ پوری دنیا کی آبادی بھیڑوں کے کئی ریوڑ پر مشتمل ہے ۔ جس کو مختلف چرواہے ہانک رہے ہیں ۔ مسیحیت کے بانی نے کہا تھا کہ ایک اچھا چرواہا یا گڈریا وہ ہوتا ہے جو بھیڑوں کو اچھے طریقے سے کنٹرول کر سکے۔
ایک چرواہے کا کیا کام ہوتا ہے ؟ اس بات کو یقینی بنانا کہ اس کے ریوڑ سے کوئی بھیڑ باہر نہ نکلے۔ اس دنیا میں کوئی پانچ یا چھ بڑے چرواہے ہیں۔( جیسا کہ مسیحیت ، یہودیت وغیرہ ) اور ہر کسی کے ریوڑ میں لاکھوں کی تعداد میں بھیڑیں ہیں۔ تمام بھیڑوں کی پہچان کے لیے مختلف قسم کے نشانات لگائے جاتے ہیں تاکہ چرواہے کو پتہ چل سکے کہ اس کا تعلق کس ریوڑ یا گروہ سے ہے۔
یہ نشانات کیا ہیں؟ ان کو عقیدہ کہہ لیں یا نظریہ جو چرواہا اپنے بھیڑوں کے ریوڑ پر مسلط کرتا ہے ۔ بھیڑ ایک مسکین سا جانور ہوتا ہے۔ وہ اپنے لیے کبھی نہیں سوچتی اور صرف اپنے سے بڑے کو دیکھتی ہے جو کچھ وہ کر رہی ہوتی ہے اس کی تقلید کرتی ہے۔
لاکھوں کروڑوں بھیڑوں کو کنٹرول کرنا ایک مشکل کام ہے۔ لہذا بھیڑوں کے ریوڑ کو کنٹرول کرنے کے لیے چرواہے کتے رکھتے ہیں ۔ یہ کتے کون ہیں؟ یہ مذہبی رہنما بھی ہو سکتے ہیں اور مسلح غنڈے بھی جو ہر وقت بھیڑوں کے ارد گرد بھونکتے رہتے ہیں تاکہ ریوڑ کو سیدھے راستے پر چلایا جا سکے۔
کبھی کبھار اگر کوئی بھیڑ بغاوت کا سوچتی ہے۔ وہ کتوں اور دوسری بھیڑوں کو دیکھتی ہے اور اپنے بارے میں سوچتی ہے کہ میں اب مزید ایسی زندگی نہیں گذار سکتی ۔ میں آزاد ہونا چاہتی ہوں اور اپنا رستہ خود بنانا چاہتی ہوں۔
یہ بھیڑ چرواہے اورکتوں سے نظر بچاتے ہوئے ریوڑ سے نکل جاتی ہے اور اپنا علیحدہ رستہ چن لیتی ہے۔ اس کے اندر سے یہ آواز اٹھتی ہے کہ وہ اپنے فیصلے آزادانہ طریقے سے کرے گی۔ ان میں سے کچھ بھیڑیں ختم ہو جاتی ہیں ، کچھ خوفزدہ ہو جاتی ہیں اور اپنے ریوڑ میں واپس آجاتی ہیں۔
میر ا نہیں خیال کے ریوڑ میں رہتے ہوئے کوئی بھیڑ آزادی حاصل کر سکتی ہو۔ ریوڑ میں موجود بھیڑ چرواہے اور کتوں کے رحم و کرم پر ہوتی ہے جو زندہ رہتی ہیں اور پھر مر جاتی ہیں۔ چرواہے نے اپنے ریوڑ کے لیے کچھ عبادات اور مذہبی رسومات کو ترتیب دیا ہوتا ہے اور یہ باور کرایا جاتا ہے کہ یہ نہایت اعلیٰ ہیں اور آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کا تعلق اس ریوڑ سے ہے۔
کچھ چرواہے اپنی بھیڑوں کو تسلی دیتے ہیں کہ یہ درست ہے کہ آپ کی حالت اس وقت ٹھیک نہیں لیکن اگر آپ کتوں کی راہنمائی میں چلتے رہے تو میرا وعدہ ہے جب آپ اس دنیا سے جائیں گے تو آپ کو خوشیاں نصیب ہو ں گی۔یہ کتنا بڑا دھوکہ ہے کہ خوشیاں حاصل کرنے کے لیے ہم مرنے کا انتظار کریں؟ خوشیاں تو اس دنیا میں بھی دستیاب ہیں اگر ہم مذہبی پیشوائیت کے نام نہاد قانون اور ضابطوں سے باہر نکلیں تو۔
اگر آپ کو کوئی نیا آئیڈیا یا خیال سوجھتا ہے تو آپ اپنے آپ کو بہت بڑا محسوس کرتے ہیں۔ وہ نظریہ یا خیالات جو چرواہے نے آپ پر مسلط کیے ہوتے ہیں وہ آپ کو کبھی جنت کے قریب بھی نہیں لے جا سکتے۔
لہذا چرواہے اور کتوں کے بھونکنے کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے راستے پر چلنے کی کوشش کریں۔ آپ ایک شیر بنیں اور اپنا راستہ خود بنائیں اور یہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر آپ اس دنیا میں جنت حاصل کر سکتے ہیں۔
Pingback: کیا نظریے کے بغیر جینا ممکن ہے؟ – Niazamana