جرمنی سے داعش کے لیے جنگجوؤں کی بھرتی، امام مسجد گرفتار

0,,18537141_303,00

جرمنی میں روس سے تعلق رکھنے والے ایک تیس سالہ امام مسجد کو شام اور عراق کے وسیع تر علاقوں پر قابض دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے لیے جنگجو بھرتی کرنے کی کوششوں کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

جرمن دارالحکومت برلن سے جمعرات پندرہ اکتوبر کے روز موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں پولیس اور وفاقی دفتر استغاثہ کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ گرفتار کیے گئے امام مسجد کا تعلق روسی جمہوریہ داغستان سے ہے۔

جرمن دفتر استغاثہ کے مطابق اس ملزم کو بدھ چودہ اکتوبر کو حراست میں لیا گیا۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے نہ صرف جرمنی سے اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ کے لیے عسکریت پسند بھرتی کرنے کی کوشش کی بلکہ وہ مبینہ طور پر خاص طور پر شام میں داعش کے جنگجوؤں کے لیے رات کے وقت دیکھنے میں مدد کرنے والے فوجی آلات یا اور ٹیلی اسکوپک آلات کے حصول کے لیے کاوشیں بھی کرتا رہا تھا۔

برلن پولیس نے گرفتار کیے گئے ملزم کا نام نہیں بتایا لیکن یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ’جہادی بھرتی کرنے والے اس امام مسجد‘ کا تعلق روسی جمہوریہ داغستان سے ہے اور وہ ایک روسی شہری ہے۔

حکام کے مطابق یہ ملزم برلن میں مسلمانوں کی ایک مسجد کے ان دو رہنماؤں کا ساتھی ہے، جنہیں اسی سال جولائی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ قریب تین ماہ قبل گرفتار کیے گئے ان دونوں افراد پر شبہ تھا کہ وہ شام میں سرگرم جند الشام یا ’شام کے سپاہی‘ نامی ایک اور دہشت گرد گروپ کے حامی تھے۔

روس کو گزشتہ کئی عشروں سے اپنے ہاں قفقاذ کے پہاڑی علاقوں میں مسلح اسلام پسندوں کی منظم بغاوت کا سامنا ہے۔ قفقاذ کی زیادہ تر مسلم اکثریتی روسی جمہوریاؤں میں سے خاص طور پر چیچنیہ، داغستان اور اِنگوشیتیا ایسی مسلح عسکریت پسندی سے متاثر رہی ہیں۔

جرمنی میں مروجہ قوانین کے تحت کسی بھی غیر ملکی دہشت گرد گروہ کی زبانی یا عملی سطح پر تائید و حمایت ایک ایسا قابل سزا جرم ہے، جس کے مرتکب کسی بھی فرد کو جرمانے کے علاوہ طویل مدت تک قید کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔

ڈوئچے ویلے

Comments are closed.