فلسطینی مظاہرین کی جانب سے مقبوضہ غربِ اردن میں یہودیوں کے ایک مقدس مقام کو نذرِ آتش کیے جانے کے بعد علاقے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
مغربی کنارے کے فلسطینی شہر نابلوس میں ’حضرت یوسف کے مزار‘ کو سو کے قریب مشتعل فلسطینیوں کے ایک گروپ نے لگائی، جسے کچھ دیر کے بعد بجھا دیا گیا۔ خبر رساں اداروں نے اسے ’یہودیوں کے لیے ایک اہم مذہبی مقام‘ لکھا ہے۔
یہودی روایات کے مطابق یہ مزار حضرت یوسف کا ہے، جن کا ذکر انجیل میں بھی ملتا ہے۔ حضرت یوسف کا پیغمبر کے طور پر ذکر ایک سے زائد الہامی مذاہب میں ملتا ہے اور مذہبی طور پر وہ یہودیوں کے ساتھ ساتھ مسیحیوں اور مسلمانوں کے لیے بھی انتہائی قابل احترام ہیں۔
ادھر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مابین تشدد میں اضافے کے بعد خطے کی صورتحال پر جمعہ کو ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہے۔ سلامتی کونسل کا اجلاس اردن کی درخواست پر طلب کیا گیا اور اس سے قبل اقوامِ متحدہ میں عرب ممالک کے مندوبین نے ایک اجلاس میں تشدد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فلسطینیوں نے اسرائیل کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کی اپیل کی ہے جس کے بعد یروشلم میں بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجیوں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی حکام نے 40 سال سے کم عمر فلسطینیوں کے نمازِ جمعہ کی ادائیگی کیلئے مسجدِ اقصیٰ میں داخلے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔
اسرائیلی پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ جس کسی نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی اس سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالیہ دنوں میں ایک بار پھر کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور حالیہ ہفتوں میں پرتشدد واقعات میں 30 فلسطینی اور سات اسرائیلی مارے جا چکے ہیں۔ یہودی عبادت گاہ کو آگ لگائے جانے کا واقعہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب نابلس کے قصبے میں پیش آیا۔
درجنوں مظاہرین نے حضرت یوسف سے منسوب اس مقام پر پیٹرول بم پھینکے جس سے اس میں آگ لگ گئی۔ فلسطینی فائربریگیڈ کے عملے کئی گھنٹے کی کوشش کے بعد آگ تو بجھا دی لیکن اس وقت تک عبادت گاہ کی عمارت کو شدید نقصان پہنچ چکا تھا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کرنل پیٹر لرنر نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ یہ کارروائی عبادت کے بنیادی حق کے خلاف کیا جانے والا دانستہ حملہ ہے۔ ان کا کہنا تھا ’اسرائیلی سکیورٹی فورسز ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گی اور اس مقام کو بحال کیا جائے گا۔‘
اس عبادت گاہ کو اس سے پہلے بھی نشانہ بنایا گیا تھا، گذشتہ برس یہاں آتشزدگی ہوئی جبکہ 2000ء میں بھی اسے تباہ کیا گیا تھا۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے آج فلسطینیوں کی جانب سے مغربی کنارے میں یہودیوں کے مقدس مقام کو نذر آتش کئے جانے کی مذمت کی جبکہ ایسے اندیشے ابھر رہے ہیں کہ اس سے زائد از دو ہفتوں سے جاری ہلاکت خیز تشدد میں شدت پیدا ہوسکتی ہے۔
محمود عباس نے نابلس میں حضرت یوسفؑ کے مقبرہ پر آتشزنی کے حملہ کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا اور کہا کہ اس واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے۔
ڈوئچے ویلے۔ ایے ایف پی