پراوین سوامی۔ انڈین ایکسپریس
وزیراعظم نواز شریف کے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران امریکی حکومت نے ، تین ماہ پہلے مشرقی پنجاب کے ضلع گورداسپور میں ہونے والی دہشت گردی کے ثبوت پاکستان کو دیئے ہیں ۔ سفارتی حلقوں نے انڈین ایکسپریس کو بتایا۔
یہ ثبوت جی پی ایس یعنی گلوبل پوزیشننگ سسٹم سے متعلق ہیں جو کہ حملہ آوروں سے پکڑے گئے تھے۔ ان ثبوتوں کے بارے میں نواز شریف کو آگاہ کیا گیا ہے۔ نواز شریف کو تنبیہ کی گئی ہے کہ ان حملوں میں سویلین کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں سے بھارتی سیاسی قیادت مجبور ہو گی کہ وہ سرحد پار دہشت گردی کے تربیتی کیمپس کو نشانہ بنائے جس سے بھرپور جنگ شروع ہونے کا خدشہ ہے۔
’’پاکستانی سفارت کاروں نے ابتدا میں اصرار کیا کہ گورداسپور میں حملوں سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں لیکن جب امریکہ نے اصرار کیا کہ ٹیکنیکل ڈیٹا کو جھٹلایا نہیں جا سکتا تو انہوں نے یہ دلیل دی کہ سرکاری طور پر پاکستا ن اس میں ملوث نہیں ‘‘۔ واشنگٹن میں موجود ایک سفارت کار نے بتایا۔
ذرائع کے مطابق امریکہ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دورہ واشنگٹن میں ان پر دباؤ ڈالے گا کہ وہ لشکر طیبہ اور دوسرے دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرے۔ ممبئی حملوں (26 نومبر2008) کے تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لشکر طیبہ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا ہے جس کے بعد تمام رکن ممالک پابند ہیں کہ اس کے خلاف کاروائی کی جائے۔
گورداسپور حملے میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے حملہ آوروں کے قبضے سے جو جی پی ایس سیٹ قبضے میں لیے تھے انہیں حملے سے چھ دن پہلے 21 جولائی کو پاکستان کے شہر سرگودہا ، جہاں ائر بیس موجود ہے، سے آن کیا گیا تھا۔ یہ سیٹ ڈیجیٹل پروگرامنگ کے تحت چلتے ہیں جنھوں نے حملہ آوروں کی گورداسپور آنے تک رہنمائی کی۔
امریکہ نے ابھی اس بھارتی درخواست کا جواب نہیں دیا کہ گارمین ساختہ جی پی ایس سیٹ کب اور کہاں فروخت ہوئے تھے۔
ستائیس جولائی کو تین مشتبہ افراد، جن کا تعلق پاکستان کی دہشت گرد تنظیم سے تھا، نے گورداسپور میں ایک مسافر بس پر حملہ کیا پھر دینا نگر کے پولیس سٹیشن پر حملہ کیا جس میں ایک ایس پی سمیت سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان حملہ آوروں پر تقریباً بارہ گھنٹے مقابلے کے بعد قابو پایا جا سکا تھا
ان دہشت گردوں نے پٹھان کوٹ جانے والی ریلوے لائن پر بھی ٹائم بم ڈیوائس لگائی تھی جو غلط کنکشن ہونے کے باعث چل نہ سکی۔ پولیس کے مطابق ایک ٹرین اس ڈیوائس سے گذر بھی چکی تھی۔
چھبیس نومبر 2008 کو ممبئی حملوں کے بعد من موہن سنگھ نے پاکستانی کشمیر میں دہشت گردوں کے کیمپوں پر حملے کا اختیاردے دیا تھا لیکن اس پر اس لیے عمل نہ ہو سکا کہ فضائی حملے کے لیے درست نشانے کی نشان دہی نہیں ہور ہی تھی۔ اس وقت کے آرمی چیف جنرل دیپک کپور نے کہا تھا کہ ان حملوں کے نتیجے میں بھرپور جنگ شروع ہو سکتی ہے جس کے لیے وہ ابھی تیار نہیں۔
موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم میں اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ اگر آئندہ دہشت گردوں نے حملہ کیا تو پاکستان کو اس کی زبان میں جواب دیا جائے گا۔ پچھلے ماہ آرمی چیف جنرل دلبیر سنگھ نے اعلان کیا تھا کہ فوج تھوڑی مدت کی جنگوں کے لیے تیار ہے۔
امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی اس امر پرفکر مند ہے کہ بھارتی حملے سے دونوں ملکوں کے درمیان بھرپور جنگ شروع ہو سکتی ہے۔ اور پاکستان اس حملے کے جواب میں ایٹمی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ نیو دہلی اور اسلاآباد کے درمیان سفارتی ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔
نواز شریف کی اوبامہ سے حالیہ ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ بیان میں وعدہ کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اسلام آباد لشکر طیبہ سمیت تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سخت کاروائی کرے گا۔
♠
http://indianexpress.com/article/india/india-news-india/us-to-sharif-gps-ties-gurdaspur-strike-to-pakistan/