رائٹرز
سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق ، سعودی حکومت نے چیک ریپبلک کے سفیر کو طلب کرکے متنازعہ مصنف سلمان رشدی کی کتاب ’’شیطانی آیات‘‘ چیک زبان میں ترجمہ شائع کرنے پر سخت احتجاج کیا ہے۔ سلمان رشدی نے 27 سال پہلے یہ ناول لکھا تھا جس پر مسلم دنیا میں شدید احتجاج ہوا تھا اور ان کے قتل کا فتویٰ بھی جاری کیا گیا تھا۔
سعودی بادشاہ کی طرف سے سفیر کو کہا گیا کہ اس کتاب میں اسلام اور مسلمانوں کی توہین کی گئی ہے اور کہا کہ اس کی اشاعت کو روکا جائے ۔ پراگ سے تعلق رکھنے والے ایک ادبی اشاعتی ادارے پیسکا نے رائٹرز کو بتایا کہ اسے ابھی تک کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ ادارے کے مطابق یہ کتاب اپریل میں شائع ہوئی تھی اور اس کی پانچ ہزار کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں اور تقریباً یہ ایڈیشن ختم ہونے والا ہے۔
کمپنی کے ڈائریکٹر فلپ مائیک کے مطابق وہ سلمان رشدی کی گیارہ کتابیں شائع کر چکے ہیں اور آئندہ بھی ان کی کتب شائع ہوتی رہیں گی۔ کتاب پر چیک مترجم کااصل کی بجائے فرضی نام دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ چیک زبان میں پہلی دفعہ ترجمہ1994 میں شائع ہوا تھا۔
چیک ریپبلک کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے حکام کے ساتھ کتاب معاملہ زیر بحث آیا ہے اور ان کے سفیر نے وضاحت کی ہے کہ یہ اشاعت چیک ریبپلک کے قانون کے مطابق ہے۔
سلمان رشدی کا یہ ناول پہلی دفعہ 1988 میں برطانیہ سے شائع ہوا تھا جس نے پوری مسلم دنیا میں غم وغصہ پیدا کر دیا تھا۔
ایران کے اس وقت کے سربراہ اور مذہبی رہنما آیت اللہ خمینی نے سلمان رشدی کے قتل کا فتویٰ جاری کیا تھا جس کی وجہ سے اسے نو سال چھپ کر گزرانے پڑے۔ اس کتاب کے جاپانی مترجم کو 1991 میں چاقوؤں کے وار کرکے مار دیا گیا تھا۔ دنیا بھر میں جس نے بھی یہ کتاب شائع کی تھی ان پر حملے کیے گئے تھے۔
ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر فرینکفرٹ کے کتاب میلے میں سلمان رشدی کو بلایا گیا تو وہ اس میلے کا بائیکاٹ کر دیں گے۔ سلمان رشدی اس میلے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرنے والے ہیں۔
رشدی کی طرف سے ابھی اس کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔