وزیرستان:عوام ریاستی اداروں کے ظلم کا شکار ہیں

شہزادعرفان 

ہمیں کشمیر، فلسطین برما میں حکومتوں کا مسلمانوں پر ریاستی ظلم اور کرفیو نظر آجاتاہے۔ آئے دن سوشل میڈیا پر مردہ بچوں خون آلودہ لاشوں کے کلپ دکھا کر انسانیت کا درد جگایا جاتاہے لیکن اپنے ہی وطن پاکستان کے لاچار مجبور محکوم شہریوں کا وزیرستان میں ظلم ہوتا کسی کو کچھ نظر نہیں آتا جہاں مسلسل کرفیو کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں بچے،بوڑھے،عورتیں بھوک و پیاس سے تڑپ رہے ہیں ان میں سے کمزور انسانوں کی اموات شروع ہوچکی ہیں۔کیا وہ انسان نہیں ہیں یا ہماری انسانیت بھی رنگ نسل قومیت دیکھ کر ہی جاگتی ہے؟

شمالی وزیرستان میں بے عزتی کا بدلہ محکوم عوام سے کرفیو لگا کر لیا جا رہا ہے آج دسواں دن ہے لوگ گھروں میں قید ہیں راشن پانی ادویات اور بنیادی انسانی زنگی کی ضروریات سے محروم ہیں۔ اس وقت وہاں کربلا کا منظر دھرایا جارہا ہے بچے بھوک اور بیماری سے مر رہے ہیں۔ مرنے والے بچوں کو دفنانے اور جنازہ پڑھانے تک کی اجازت نہیں ہے۔ میڈیا تک کی رسائی ممکن نہیں کہ وہ زمینی حقائق پر رپورٹنگ کر سکیں ۔

یہ وہی لوگ ہیں جنہیں چند سال پہلے پاکستان کی تمام مسجدوں میں جمعہ نماز کی بعد ہر دعا میں پانچ منٹ کی دعا ان کے لئے کروائی جاتی تھی کیوں کہ اس وقت ہماری اسٹبلشمنٹ انھیں اسلام کے نام پر ان کے نوجوانوں کو افغانستان بھیجا کرتی تھی تاکہ امریکی ڈالروں کے بدلے امریکی جہاد لڑا جائے مگر کس کے بچے مرے ۔۔۔۔۔ ان معصوم پشتونوں کے مرے ۔

پھر طالبان کے خلاف پاکستانی حب الوطنی میں جب یہی لوگ اپنی فوج کے ساتھ ٹھہرے تو طالبان نے سب سے پہلے انہین نشانہ بنایا اور ان کے نوجوانوں کا قتل عام ہوا فوج تو چوکیوں یا بیرکوں مین بند کاروائی کر کے واپس چلے جاتے تھے پیچھے وہ ان کے گھروں سے بچوں کو پکڑ پکڑ کر ساتھ لے جاتے اور رقم کے بدلے چھوڑتے یا مار دیتے۔

پھر ان علاقوں پر فوج کے مستقل آپریشنز ہوئے جسے میں ایک مرتبہ پھر انہوں نے فوج کے ساتھ مل کر شانہ بشانہ طالبان کے خلاف جنگ لڑی دوسری طرف امریکی ڈرونز کے اندھے حملوں میں بھی انہیں کے بچے مرے ۔ لاکھوںکی تعداد میں اپنے گھروں سے در بدر ہوئےسرکاری خیمہ بستیوں مین منتقل ہوئے اور انکے پیچھے ان کے گھروں کو طالبان نے خوب لوٹا۔

اب جب وہ واپس اپنے گھروں میں آباد ہوچکے ہیں تو انہیں اس قتل وغارت کے کھیل میں دوبارہ شریک ہونے پر مجبور کیا جارہا ہے کیوں کہ اب امریکہ بہادر کی جنگ میں ہم نے خوب ڈالڑ کمائے ہیں یہ وہی ڈالر ہیں جن سے ابھی تک اسٹبلشمنٹ سیاسی پارٹیاں میڈیا کی خریدوفروخت کا کاروبار کر رہے ہیں باقی جرنیل اپنا اپنا حصہ وصول کرتے محب وطن کے تمغے سجائے یوروپ امریکہ کے بڑے شہروں میں منتقل ہوکر بڑے بڑے کاروبار کر رہے ہیں۔

البتہ اب ہم نے امریکہ کی دلالی چھوڑ کر چین بہادر کی دلالی شروع کردی ہے لہذا اب دوبارہ فی راس بندوق بردار جنگ لڑنے کے لئے تو ہمیں چاہئے کیوں کہ انڈیا ہمیں دھمکیاں دیتا ہے کافر ملک ہے آؤ مسلمانوں کفار کے خلاف اسلام کی جنگ میں دوبارہ بندوق اٹھاؤ کیوں کہ اب چین اور ہم بھائی بھائی ہیں جبکہ بھارت ہمارا اور چین کا مشترکہ دشمن ہے۔

وزیرستان کی عوام یہ ڈرامہ پچھلی چار دہائیوں سے دیکھتے آرہے ہیں اپنے بچے مرواتے آرہے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ کوئی اسلام اور کفر کی جنگ نہ تھے اور نہ ہے بلکہ یہ چند جرنیلوں کے دماغ کا فتور ہے جس سے انہیں ھمارے بچوں کے سروں کے بدلے مال مل سکتا ہے جب انہوں نے ہتھیار اتھانے سے انکار کیا عدم تشدد کا نعرہ بلند کیا تو اب وہی شمالی وزیرستان کی محکوم عوام غدار بھی ہیں وطن دشمن اور را کے ایجنٹ بھی بتائے جارہے ہیں۔اب ایک طرف فوج ان کے بچوں پر گولیاں برساتی ہے تو دوسری طرف طالبان ان سے بدلہ لینے کی خاطر انہیں اپنا نشانہ بناتے ہیں ۔

یہ ہے پاکستان سے حب الوطنی کی سزا کہ آج ان پر کرفیونافذکر کے کھانا پانی ادویات ڈاکٹر قبرستان مسجدیں سب بند ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کے لئے ریاست کی اپیل پر انہیں چندے کمبل بستر اور عطیات بھجواتے تھے کیوں کہ وہان فوج کے آپریش جاری تھے اور یہ لوگ دربدر ہونے پر مجبور تھے اور آج ہماری ریاست انہیں اپنا دشمن کہہ کر ان پر کرفیو نافذ کرکے بیٹھی ہے۔

اپنی رائے کو تبدیل کریں ۔شمالی وزیرستان کے لوگ ہمارے وطن پاکستان کا حصہ اور شہری ہیں جن کے حق کے لئے ہمیں آواز اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ آج پاکستان کی تمام سیاسی قیادت کو جھوٹے الزامات میں مقدمات بنا کرقید کردیاگیا ہے صحافی وکلاء ججز طلباء محنت کش مزدورکسان طبقہ چھوٹے ملازم ڈاکٹرز اساتذہ نرسیں اور دیگر محکموں کے چھوٹے ملازمین سراپا احتجاج ہیں مگر ڈر اورڈنڈے کے زور پر چپ ہیں ۔ پورا پاکستان یرغمال بنالیا گیا ہے۔

بلاول بھٹوزرداری کو بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں لوگوں کی حمایت کرنے پر انکے والد آصف علی زرداری اور دیگر پارٹی اور خاندان کے لوگوں کو بلیک میل کرنے کی خاطر قید کیا گیا ہے اور انہیں سزا دی جارہی ہے کہ وہ اپنا موقف بدلیں۔

پاکستان کی سیاسی جماعتیں انکی لیڈرشپ ان مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہیں عوام نے بھی اپنا موقف اور فیصلہ شمالی وزیراستان کی پختون عوام اوربلوچستان کے بلوچ عوام مسنگ پرسنز کے حق میں دے چکے ہیں ۔ سرکار اور فوج جو کچھ شمالی وزیرستان اور بلوچستان مین کر رہی ہے یہ سب بین الاقوامی انسانی حقوق کے یواین چارٹر کی سراسر خلاف ورزی ہے جسے پاکستان آرمی کے بنیاد پرست جرنیلوں کے حکم کی تعمیل میں پورا ملک داؤ پر لگارہے ہیں جنہیں پاکستان کی عوام کبھی معاف نہیں کر سکتی۔

اس موقع پر انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں فوری نوٹس لیں کیوں کہ یہ معصوم انسانی زندگیوں کی بقاء کا سوال ہے جو ریاستی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں فوج سے اپیل ہے کہ فوری طور پر محسن داوڑ علی وزیر اور دیگر گرفتارشدگان کو رہا کیا جائے اور علاقے سے کرفیو ختم کرکے وہاں کے عوام کی بنیادی انسانی زندگی کی سہولتوں کو بحال کیا جائے۔

Comments are closed.