چارلس سوم کا بطور بادشاہ زندگی بھر خدمات انجام دینے کا عہد

کنگ چارلس سوم نے اپنی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے بعد پہلی بار قوم سے خطاب کیا جس میں انہوں نے اپنی والدہ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے اپنے خاندان سے محبت اور عقیدت کے لیے اپنی والدہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔

ملکہ الزبتھ کے انتقال کے بعد سے ہی پوری دنیا کی جانب سے ان کے لیے تعزیعتی بیانات اور انہیں خراج تحسین پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کی میراث اور ان کے دور میں دنیا کی تشکیل میں ان کے کردار کو یاد کیا جا رہا ہے۔ اس دوران ان کے بیٹے چارلس سوم نے بطور بادشاہ اپنی پہلی تقریر میں ملکہ کی زندگی اور ان کی خدمات کا ذکر کیا۔

نئے بادشاہ چارلس سوم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا، آج میں آپ سبھی سے بہت گہرے دکھ کے جذبات کے ساتھ مخاطب ہوں۔ ملکہ الزبتھ نے ایک شاندار زندگی گزاری۔ تقدیر کے ساتھ کیا ہوا اپنا وعدہ پورا کیا اور اب ان کے انتقال پر انتہائی سوگ منایا جا رہا ہے۔

برطانوی ملکہ الزبتھ ثانی کی وفات پر پوری دنیا غمزدہ انہوں نے مزید کہا، اپنی زندگی میں ملکہ برطانیہ، میری پیاری والدہ، میرے تمام خاندان کے لیے ایک مثال تھیں۔ اور جو کردار انہوں نے اپنے خاندان کے لیے ادا کیا، ہم ان کی محبت، پیار، رہنمائی، دانش مندی اور ایک مثال ہونے کے لیے، ان کے دلی طور پر مقروض ہیں۔

اس موقع پر نئے بادشاہ نے سن 1947 کے اس وقت کو یاد کیا جب محض 21 برس کی عمر میں ہی ملکہ الزبتھ نے اپنی زندگی عوام کی خدمت کے لیے وقف کرنے کا عہد کیا تھا۔ کنگ چارلس نے کہا کہ یہی، ان کی ذاتی گہری وابستگی ہے جو ان کی پوری زندگی کا تعارف پیش کرتی ہے۔

نئے بادشاہ نے خطاب کے دوران اپنی زندگی بھر کی خدمات میں اپنی ڈارلنگ ماںکے نقش قدم پر چلنے کا بھی عہد کیا اور کہا کہ وہ اپنی پوری حیات خدمت کے لیے وقف کرتے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا، جب وہ تخت نشین ہوئیں تو، برطانیہ اور دنیا ابھی بھی دوسری جنگ عظیم کے بعد اس کے اثرات سے نمٹنے کی کوشش  کر رہی تھی اور اس کی قیادت پہلے زمانے کے کنونشنوں کے مطابق ہی ہو رہی تھی۔ اس کے باوجود، ان کی زندگی میں ہی، برطانیہ کئی ثقافتوں اور مختلف عقائدپر مبنی ایک ملک بن کر ابھرا۔ اس کی وجہ سے ادارے بھی تبدیل ہوتے رہے۔

اس موقع پر کنگ چارلس نے برطانیہ کی نئی ملکہ کمیلا پارکر کے بارے میں کہا، وہ ثابت قدمی سے اپنے فرائض انجام دیں گی، جن پر میں اتنا زیادہ اعتماد کرتا آیا ہوں۔

ان کے بڑے بیٹے ولیم، جو اب تخت کے وارث ہیں، وہ بھی وہاں موجود تھے۔ چارلس نے ان سے متعلق کہا کہ ویلز کی نئی شہزادی اور شہزادہ قومی بات چیت کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی کرتے رہیں گے، پسماندہ لوگوں کو مرکزی بنیادوں پر لانے میں مدد کریں گے۔

نئے بادشاہ نے کہا، آپ کی تعزیت اور حمایت کے لیے انتہائی خلوص دل سے شکریہ۔ اس کی میرے لیے بڑی اہمیت ہے، جس کا میں کبھی بھی مکمل طور پر اظہار نہیں کر سکتا” ۔

تقریر کے اختتام پر، بادشاہ نے اپنی والدہ سے براہ راست مخاطب ہو کر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا، ہمارے خاندان اور ہماری قوم سے محبت اور عقیدت کے لیے آپ نے ان تمام برسوں میں اتنی تندہی سے خدمت کی ہے۔

 انہوں نے شیکسپیئر کے معروف ڈرامے ہیملیٹ کے آخری منظر کے ان الفاظ پر تقریر ختم کی: “محو پرواز فرشتے آپ کے سکون  و آرام کے لیے نغمہ سرا ہوتے رہیں۔توقع ہے کہ آئندہ دس روز کے اندر ملکہ  کی آخری رسومات ادا کر دی جائیں گی۔

اگرچہ اپنی والدہ کے انتقال کے بعد وہ خود بخود بادشاہ بن گئے ہیں، تاہم انہیں الحاق کونسل نامی ایک ادارے کے زیر نگرانی تقریب میں خود مختاری کے فرائض اور ذمہ داریاں سنبھالنےکا حلف اٹھانا ہو گا۔

اس دوران برطانوی ریل اور پوسٹل ورکرز نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملکہ الزبتھ دوم کی موت کے سبب پہلے سے طے شدہ ہڑتال کے لیے اپنا آئندہ کا واک آؤٹ روک دیں گے۔

کمیونیکیشن ورکرز یونین (سی ڈبلیو یو) کے جنرل سیکرٹری ڈیوڈ وارڈ نے ایک بیان میں کہا کہ جمعےکے روز سے 48 گھنٹے کی ہڑتال کا جو، منصوبہ تھا اسے روک دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ محکمہ ریل اور نقل و حمل کے دیگر ملازمین نے بھی رواں ماہ جن ہڑتالوں کی پہلے سے کال دی تھی انہیں فی الوقت منسوخ کر دیا گیا ہے۔برطانوی ملکہ الزبتھ کے شوہر پرنس فیلپ انتقال کر گئے۔

عالمی رہنماؤں کی جانب سے اب بھی اظہار تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کے روز تصدیق کی کہ وہ بھی ملکہ کے سرکاری اعزاز والے جنازے میں شرکت کریں گے۔تمام باحیات سابق امریکی صدور نے ملکہ کے انتقال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ براک اوباما اور ان کی اہلیہ مشیل نے کہا کہ الزبتھ نے ملکہ کے کردار کو اپنی طرزِ حکمرانی کے ساتھ نبھایا، جس کی تعریف ان کے فضل، خوبصورتی اور انتھک محنت سے ہوتی ہے۔

جارج ڈبلیو بش نے الزبتھ دوم کو عظیم ذہین، دلکش اور عقل و فراست کی حامل خاتونقرار دیا، جبکہ جمی کارٹر نے کہا کہ ان کا وقار، رحمدلی اور فرض شناسیمتاثر کن تھیں۔

dw.com/urdu

Comments are closed.