نین تارا سہگل نے بطور احتجاج ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ واپس کردیا
ہندوستان کی قدیم تہذیب و ثقافت پر مذموم حملے اور دہشت گردی کی لہر پر وزیراعظم نریندر مودی کی بدستور خاموشی کے بارے میں سوالات اٹھاتے ہوئے نامور مصنفہ نین تارا سہگل نے ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ بطور احتجاج واپس کردیا ۔
انہوں نے گزشتہ ہفتہ دادری میں پیش آئے واقعہ کا بالخصوص حوالہ دیا جہاں گائے کے گوشت کے استعمال کی افواہ پر ایک شخص کو بے رحمانہ طور پر ہلاک کردیا گیا ہے۔
سابق صدرنشین للت کلا اکیڈیمی اشوک واجپائی نے بھی ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ پہلے ہی واپس کردیا ہے اور انہوں نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ قلمکار سخت موقف اختیار کریں۔
اس سے پہلے ہندی ادیب ادئے پرکاش نے بھی ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ واپس کردیا تھااور کنڑا کے 6 قلمکاروں نے لٹریری ایوارڈس حکومت کرناٹک کو واپس کردیئے تھے۔
نین تارا سہگل نے ہندوستان کی موجودہ صورتحال پر ایک کھلا مکتوب تحریر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری کی حالیہ تقریر کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ دستور میں تمام ہندوستانیوں کو اپنی سوچ ، اظہار خیال ، مذہب اور عبادت کی آزادی کی طمانیت دی گئی ہے ۔
اُنھوں نے ریاستی حکومت پر بھی الزام عائد کیاکہ وہ ایسے افراد کی حفاظت کرنے میں ناکام ہے جو ہندوتوا کے بدنما اور خطرناک چہرے کے خلاف کچھ کہنے کی جرأت کرتے ہیں۔اُنھوں نے مطالبہ کیاکہ وزیراعظم کو اِس واقعہ کے بارے میں بیان دینا چاہئے۔ اُنھوں نے ایم این کلبرگی ، نریندر دھابولکر اور گوئند پنسارے کی ہلاکتوں کے ساتھ اخلاق کی ہلاکت کا بھی تذکرہ کیا۔
واضح رہے کہ نین تارا سہگل ملک کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کی بھتیجی ہیں۔
One Comment