اور وہ  بالآخر اپنے ہی دریافت کردہ بلیک ہول میں  گم ہوگیا

آصف جاوید

رواں صدی کے عظیم سائنسداں سٹیفن ہاکنگ 76 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔  بلیک ہولز اور نظریہ اضافیت کے بارے میں گراں قدر معلومات فراہم کرنے پر اسٹیفن ہاکنگ کو نظری طبعیات  اور ریاضی میں آئن اسٹائن کے بعد عظیم تر شخصیت کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔

 اسٹیفن ہاکنگ بدقسمتی سے سنہ 1963 ء میں 22 برس کی عمر میں موٹر نیورون  نامی مرض  کا شکار ہوئے تھے۔ اس بیماری کے شکار صرف پانچ فیصد لوگ بھی مرض کی تشخیص کے بعد ایک دہائی سے زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہ پاتے، مگر اسٹیفن ہاکنگ ،  اس بیماری کا شکار ہونے کے55 سال بعد تک موت سے لڑتے رہے۔

بیماری سے سٹیفن ہاکنگ  کے ہاتھ کی انگلیاں پہلے مفلوج ہوئیں، پھر ان کے بازو، پھر ان کا بالائی دھڑ، پھر ان  کی ٹانگیں اور آخر میں انکی زبان بھی اس کا ساتھ چھوڑ گئی۔ یوں وہ 1965ء میں وہیل چیئر تک محدود ہو گئے، پھر انکی گردن دائیں جانب ڈھلکی اور دوبارہ سیدھی نہ ہو سکی۔ وہ 1974ءتک خوراک اور واش روم کیلئے بھی دوسروں کا محتاج ہو گئے۔اُن  کے پورے جسم میں صرف پلکوں میں زندگی موجود  تھی، وہ صرف پلکیں ہلا سکتے تھے۔

کیمبرج  یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنسدانوں نے  اسٹیفن ہاکنگ کیلئے ”ٹاکنگ“ کمپیوٹر بنایا، یہ کمپیوٹر ان  کی ویل چیئر پر لگا دیا گیا تھا، یہ کمپیوٹر اس کی پلکوں کی حرکات  سمجھتا  تھا، سٹیفن اپنی سوچ کو پلکوں پر شفٹ کرتے ، پلکیں ایک خاص زاویے اور ردھم میں ہلتیں ،  اور یہ ردھم لفظوں کی شکل اختیار کرلیتے تھے۔  اور کمپیوٹر کی سکرین  لفظ پر ٹائپ ہونے لگتے۔  اور بعد ازاں سپیکر کے ذریعے نشربھی ہوتے۔  چنانچہ سٹیفن ہاکنگ دنیا کا واحد شخص  تھے، جو اپنی پلکوں سے بولتے تھے،  اور پوری دنیا اس کی آواز سنتی تھی۔

ان کی قوّتِ ارادی اور ذہانت  نے ان کی سوچ کو پلکوں کی حرکت  کی مدد سے کمپیوٹر  پر منتقل کیا، اور سٹیفن ہاکنگ نے پلکوں کے ذریعے بے شمار  تحقیقی مقالات اور کتابیں  تخلیق کیں۔  اسٹیفن ہاکنگ نے ”کوانٹم گریویٹی“ اور کائناتی سائنس (کاسمالوجی) کو بے شمار نئے فلسفے دئیے، اسٹیفن ہاکنگ  کی کتاب ”اے بریف ہسٹری آف ٹائم“ نے پوری دنیا میں تہلکا مچا دیا تھا، یہ کتاب 237 ہفتے تک دنیا کی بیسٹ سیلر کتاب رہی ،اوردنیا بھر میں ناول اور ڈرامے کی طرح خریدی اور پڑھی گئی۔

سٹیفن ہاکنگ کا بڑا کارنامہ کائنات میں ایک ایسا بلیک ہول دریافت کرنا تھا، جس سے روزانہ نئے سیارے جنم لیتے ہیں، اس بلیک ہول سے ایسی شعاعیں خارج ہوتی ہیں جو کائنات میں بڑی تبدیلیوں کا سبب بھی ہیں۔ ان شعاوں کو اسٹیفن ہاکنگ کے نام کی مناسبت سے ہاکنگ ریڈی ایشن کہا جاتا ہے۔

اسٹیفن ہاکنگ نے سنہ 2014 ء میں ایک انٹرویو  میں دنیا کو خبردار کیا  تھاکہ مکمل مصنوعی ذہانت کی ترقی انسانی نسل کا خاتمہ کر دے گی، اسٹیفن ہاکنگ کا کہنا تھا کہ اگر ایک دفعہ انسانوں نے مصنوعی ذہانت کو مکمّل طور پر بنا لیا اور اسے اپنا لیا ، تو اس ذہانت کے  ارتقا کا عمل خود ہی آگے بڑھتا رہے گا ، اور انسان اپنے سست حیاتیاتی ارتقاء کی وجہ سے اس کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ 

اسٹیفن ہاکنگ کا یہ بھی کہنا تھا کہ  انسانیت کو انسان کی اپنی  ہی تخلیقات کی وجہ سے خطرات کا سامنا ہے۔ انسانیت کو درپیش خطرات میں ایٹمی جنگ، ماحولیاتی تپش اور جینیاتی طور پر تخلیق کردہ وائرس شامل ہیں ۔ انسانیت صرف اس ہی صورت میں زندہ رہ سکے  گی، کہ  اگر فرض کر لیا جائے کہ وہ بالآخر دیگر سیاروں پر نوآبادیاں قائم کرنے میں کامیاب  ہو گئی ہے۔

اسٹیفن ہاکنگ کی تحقیقات اور کائنات کے اسرار ورموز کا پردہ چاک کرنے کی صلاحیت  کو  رہتی دنیا تک سراہا جائے گا۔  


Comments are closed.