پاکستان میں پی ٹی آئی کی حکومت نے دفاعی بجٹ بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔ اس خبر کی وجہ سے ناقدین کی توپوں کا رخ اب تبدیلی کی دعویدار سرکار کی طرف ہوگیا ہے اور ناقدین کو خدشہ ہے کہ اس سے سماجی ترقی کا شعبہ متاثر ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکومت کے ترجمان وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے جمعرات سات فروری کو ایک پریس کانفرنس میں اس بات کا اعلان کیا تھا کہ حکومت دفاعی بجٹ میں کٹوتی نہیں کرے گی بلکہ اس کی ترجیح ہوگی کہ وہ محصولات کے مزید ذرائع پیدا کر کے اس بجٹ میں اضافہ کرے۔
یہ فیصلہ ایک اسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملک میں سماجی ترقی کے شعبے کے بجٹ میں زبردست کٹوتی کی گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ اسکیم میں سے تقریباﹰ چار سو ارب کی کٹوتی کی گئی ہے۔ ماہرین کے خیال میں اس سے ملک کاسماجی ترقی کا شعبہ بری طرح متاثر ہوگا۔یاد رہے کہ مسلم لیگ نواز کی حکومت کے دور میں بھی دفاعی بجٹ میں ۲۰ فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی انسانوں پر پیسے خرچ کرنے کا نعرے لگا کر اقتدار میں آئی تھی لیکن اس کے اقدامات سے عام آدمی کی زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ ممتاز ماہرِ معیشت ڈاکٹر عذرا طلعت سعید کے خیال میں ایسے اقدامات سے بھوک و افلاس میں اضافہ ہوگا، جس سے عام آدمی کی زندگی مزید بدتر ہوجائے گی اوراس کے خطرناک نتائج برآمدہوں گے۔
تحریکِ انصاف فوج کے کاندھوں پر بیٹھ کر اقتدار میں آئی ہے اور وہ ان کو خوش کرنے کے لیے یہ سب کچھ کر رہی ہے۔ ملک میں مہنگائی کا ایک سیلاب آیا ہوا ہے۔ لوگ غربت کی وجہ سے خود کشیاں کر رہے ہیں۔ فوجی بجٹ اور چین کی نام نہاد سرمایہ کاری نے ویسے ہی ملک کو قرضوں تلے دبا دیا ہے، جس کا سب سے زیادہ نقصان عام آدمی کو ہے، جس کے لیے نہ تعلیم ہے، نہ صحت اور نہ مناسب رہائش و خوراک۔ عوام میں حکومتی اقدامات کی وجہ سے بہت اشتعال ہے اور اگرحالات ایسے ہی رہے تو ملک انارکی کی طرف جائے گا۔
تجزیہ نگاروں کے خیال میں پاکستان کے معاشی مسائل اور بڑھتے ہوئے قرضوں کی ایک وجہ اتنی بڑی فوج اور دفاعی بجٹ ہے اور اس بجٹ میں مزید اضافہ ملکی مسائل میں کئی گناہ اضافہ کر دے گا۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار احسن رضا کے خیال میں بھارت سے تعلقات بہتر کر کے ہمیں ملک کے دفاعی بجٹ کو کم کرنا چاہیے: ’’حکومت کو چودہ بلین ڈالرز صرف بیرونی قرضوں کی اقساط کی ادائیگی اور دیگر اخراجات کے لیے چاہییں، جس کے لیے یہ ایک ملک سے دوسرے ملک جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان پر مختلف نوعیت کے جرمانے لگنے کے بھی امکان ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق بارہ بلین ڈالرز کے جرمانے لگ سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں دفاعی بجٹ کو بڑھانے سے سماجی شعبے کا جنازہ نکل جائے گا۔ ٹیکسوں کی مزید بھرمار ہوگی اور تعلیم و صحت کے لیے کچھ نہیں بچے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے انسانی ترقی کرنے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نمبر ایک سو بیس کے بعد کا ہے۔ ملک میں دو کروڑ سے زیادہ بچے اسکول سے باہر ہیں۔ چھ کروڑ سے زائد کی آبادی خطِ غربت سے نیچے رہ رہی ہے۔ اسی فیصد بیماریاں پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ خود وزیرِ اعظم نے اعتراف کیا کہ ملک کی چوالیس فیصد کے قریب بچے ایسے ہیں، جن کی جسمانی نشوونما صحیح طریقے سے نہیں ہوپائے گی۔ ناقدین ان سارے مسائل کی وجہ بڑے فوجی بجٹ کو قرار دیتے ہیں ۔
یاد رہے کہ پچھلے ماہ بین الاقوامی میگزین دی اکنامسٹ نے بھی اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ پاکستانی عوام کی غربت کی ذمہ دار پاکستانی فوج کے دفاعی اخراجات ہیں۔
DW/News Desk
♦