جنگ بندی کے بعد ایک بار پھر حماس کا حملہ

حماس کے آتشی غباروں کے جواب میں اسرائیلی فوج نے غزہ کے علاقوں پر پھر بمباری کی ہے اور تازہ کشیدگی سے گزشتہ ماہ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے خطرے میں پڑنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے 17 جون جمعرات کی دیر رات، حماس کی جانب سے ہونے والے آتشی غباروں کے حملوں کے جواب میں غزہ پر فضائی بمباری کی ہے۔ اسرائیلی حملے اتنے زوردار تھے کہ غزہ سٹی میں بھی ان کی آوازیں سنی گئیں تاہم  فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو پا یا ہے کہ اس حملے میں جانی و مالی نقصان کتنا ہوا ہے۔

اسرائیلی جنگی طیاروں نے بدھ کے روز بھی علی الصبح غزہ شہر اور خان یونس کے جنوبی علاقوں کو نشانہ بنایا تھا اور مسلسل دوسرے روز بھی رات میں بمباری کا سلسلہ جاری رہا۔ گزشتہ ماہ فریقین کے درمیان گیارہ روز کی لڑائی کے بعد جنگ بندی ایک معاہدہ طے پایا تھا تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں۔

مئی کے مہینے میں حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی محدود پیمانے کی جنگ میں درجنوں کم سن بچوں اور خواتین سمیت تقریباً ڈھائی سو فلسطینی ہلاک ہوئے تھے جبکہ 13 افراد اسرائیل میں مارے گئے تھے۔ پھر مصر کی ثالثی کے بعد جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا۔ 

تاہم اب یہ کہا جا رہا کہ حماس نے غزہ میں بہت سے ایسے کارکنان کو جمع کر لیا ہے جو گزشتہ چند روز سے آگ بھڑکانے والے غبارے اسرائیل میں مسلسل بھیج رہے ہیں اور اسرائیل اس کا جواب فضائی حملوں سے دے رہا ہے اور انہیں جاری رکھنے کی بات بھی کہی ہے۔ اس کی وجہ سے جنگ بندی کا معاہدہ خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

 اسرائیل فوج نے تازہ حملوں سے متعلق ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ، کئی روز سے غزہ پٹی کے علاقے سے اسرائیل میں آتشی غبارے بھیجے جاتے رہے ہیں۔ اس کے جواب میں جنگی طیاروں نے حماس سے وابستہ فوجی کمپاؤنڈز اور راکٹ لانچ کرنے والے ایک ٹھکانے  کو نشانہ بنایا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے، مختلف اسباب کے پیش نظر اپنی تیاری میں اضافہ کیا ہے اور غزہ میں حماس کے شدت پسند ٹھکانوں پر اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے نئے اسرائیلی ہم منصب یائر لیپید سے فون پر بات چیت کی۔ ان کا کہنا تھا، ہم نے اسرائیل کی سلامتی کے بارے میں امریکا کے پختہ عزم، اپنے دو طرفہ تعلقات، اور مستقبل میں در پیش چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیس پرائیڈ کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے، اسرائیل اور فلسطین کے تعلقات کو عملی طریقوں سے بہتر بنانے کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔تاہم انہوں نے اپنے بیان میں غزہ پر اسرائیلی بمباری کا ذکر تک نہیں کیا۔

غزہ پر تازہ فضائی حملے اور اسرائیل کی سر زمین پر آتشی غباروں کو بھیجے جانے کے واقعات ایک ایسے وقت پیش آ رہے ہیں جب مصر اس جنگی بندی معاہدے کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش میں لگا ہے جو گزشتہ ماہ طے پا یا تھا۔ 

dw.com/urdu

Comments are closed.