سعودی عرب کی پاکستان اور بھارت کے مابین ثالثی کی پیشکش

سعودی عرب نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی بحالی میں ثالثی کی پیش کش کی ہے۔ بھارت نے فی الحال اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ بھارت تاہم پاکستان کے ساتھ معاملات میں کسی کی ثالثی کی پالیسی کے خلاف ہے۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود بھارت کا تین روزہ دورہ مکمل کر کے پیر 20 ستمبر کی شام کو نیو یارک روانہ ہو گئے۔اس دورے کے دوران انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر اور دیگر رہنماؤں اور اعلی عہدیداروں کے ساتھ مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔

بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ جے شنکر اور ان کے سعودی ہم منصب فیصل بن فرحان نے باہمی تعلقات اور باہمی مفاد کے تمام علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد ایک ٹوئیٹ کرکے بتایا، ”ہم دونوں نے باہمی تعاون اور علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بھارتی روزنامے دی ہندو‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کاملک بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعات کو حل کرنے میں مصالحت کار کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے تاہم دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مذاکرات پر زور دیا۔

کشمیر کے تنازعے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان تنازعے کی وجہ ہے اور ”ہم اس بات پر زور دیں گے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ ان مسائل کو اس طرح سے حل کیا جائے کہ خدشات ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں۔

جب سعودی وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے اور سعودی عرب اور بھارت کے درمیان جو قربت ہے اسے دیکھتے ہوئے کیا وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات نہ ہونے سے مایوس ہیں؟ شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا، ”ہمارا ملک بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے مگر بات چیت کے وقت کا تعین دونوں ملکوں کو خود کرنا ہوگا۔۔

جب شہزادہ فیصل بن فرحان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے کشمیر کی موجودہ صورت حال، بھارت میں مسلمانوں کی حالت اور فرقہ وارانہ فسادات جیسے موضوعات پر بھی اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کی تو سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ”ہمارے نقطہ نظر سے یہ گھریلو معاملات ہے اور کشمیریوں کی تشویش کو دور کرنا بھارت کے عوام اور بھارت کی حکومت کا کام ہے۔ ہم بلاشبہ اس ضمن میں بھارت سرکار کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات کی ہمیشہ حمایت کریں گے، لیکن ہمارے نقطہ نظر سے یہ بہر حال ایک گھریلو معاملہ ہے۔

dw.com/urdu

Comments are closed.