قیدی طوطا۔مثنوی مولاناروم

سبطِ حسن

images

ایک دفعہ ایک عرب تاجر چین گیا۔ چین میں وہ ایک شہر کی سرائے میں ٹھہرا۔ سرائے کے ساتھ ایک بہت بڑا درخت تھا اور اس پر سینکڑوں طوطے رہتے تھے۔ طوطے صبح اور شام کے وقت مل کر اڑتے، شور مچاتے او ران کے نغموں سے ساری فضا مہک اٹھتی۔ تاجر نے سامان خریدا اور واپس چلنے کے لئے تیار ہوگیا۔

اسے خیال آیا کہ کیوں نہ وہ درخت پر رہنے والے طوطوں میں ایک طوطا اپنے ساتھ لے جائے۔ اس نے سرائے کے مالک سے فرمائش کی۔ اس نے پھندالگا کر ایک طوطا پکڑا اور تاجر کے حوالے کردیا۔


تاجر واپس اپنے ملک پہنچا اور اس نے طوطے کو ایک پنجرے میں قید کردیا۔ وہ اکثر اداس رہتا اور اس کا دل چاہتا کہ وہ چپ چاپ بیٹھا رہے۔ کافی دنوں کے بعد اس کی طبیعت قدرے بہتر ہوئی اور وہ تاجر کے بچوں کے ساتھ بات چیت کرنے لگا۔ کبھی کبھار کوئی نغمہ بھی گالیتا۔


ایک سال کے بعد تاجر نے پھر چین جانے کا ارادہ کیا۔ اس نے اپنے گھر والوں سے پوچھا کہ وہ ان کے لئے کیا تحفے لائے۔ سب نے اسے طرح طرح کی چیزیں لانے کی فرمائش کی۔ تاجر ،طوطے کے پنجرے کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کہ اسے کون سا تحفہ چاہیے۔ طوطے نے کہا

:
’’
مجھے کوئی تحفہ نہیں چاہئے۔ ہاں اگر آپ اسی سرائے میں ٹھہرؤ جہاں پچھلے سال ٹھہرے تھے تو بڑے درخت پر رہنے والے طوطوں کو میرا پیغام ضرور دینا۔‘‘
تاجر نے پیغام دینے کی فوراً حامی بھرلی۔

طوطے نے کہا:۔
’’
چین کے طوطوں سے کہنا کہ ان کا ایک ساتھی وطن سے دُور ایک پنجرے میں قید ہے۔ وہ قید میں اُداس ہے او راس کا دل چاہتا ہے کہ وہ انہی کی طرح آزاد ہوجائے۔ فضا میں چہچہائے، نغمے گائے او رطرح طرح کی آوازیں نکالے۔ کیا اس کی رہائی کی کوئی تدبیر ممکن ہے۔۔۔؟‘‘

سوداگر چین پہنچا۔ اس نے پچھلے سال والی سرائے میں ہی قیام کیا۔ اس نے فوراً درخت پر بسے طوطوں کو اکٹھا کیا او رطوطے کا پیغام دیا۔ پیغام سنتے ہی سب طوطے اُداس ہوگئے۔ کچھ کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے او رکچھ نے درد سے سسکیاں لینا شروع کردیں۔ اتنے میں ایک طوطی، درخت کی شاخ سے نیچے گری اور دم توڑ دیا۔ سوداگر یہ سب دیکھ کر سخت پریشان او راُداس ہوگیا۔

سوداگر نے تجارت کا مال خریدا اور اپنے وطن واپس چلا آیا۔ اس نے اپنے گھر والوں کے لئے جو تحفے خریدے تھے، ان کے حوالے کئے۔ پھر طوطے کے پنجرے کے پاس چلاآیا۔ اس نے طوطے سے کہا کہ اُس نے، اس کا پیغام چین کے طوطوں کو دے دیا تھا۔ یہ پیغام سن کر سب طوطے اُداس ہوگئے۔ ایک طوطی پر اس قدر اثر ہوا کہ وہ شاخ سے زمین پر گری اور اس نے دم توڑ دیا۔ سوداگر نے طوطی کے مرنے پر افسوس کا اظہار کیا او رکہا کہ اسے طوطے کا پیغام نہیں دینا چاہئے تھا، ناحق طوطی کی موت ہوگئی۔


طوطے نے سوداگر کی بات سُنی۔ وہ پھڑپھڑایا اور پنجرے میں گرگیا۔ سوداگر یہ دیکھ کر تڑپ اٹھا۔ کچھ دیر کے بعد سوداگر نے طوطے کو اٹھایا او ر پنجرے سے نکال

کر باہر پھینک دیا۔ طوطا ایک دم اڑا اور شاخ پر جابیٹھا۔

Comments are closed.