کنٹرول لائن پر فائرنگ

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی خوش رنگ وادئ نیلم میں سیاحوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس پابندی کی بڑی وجہ بھارتی شیلنگ سے چار پاکستانی فوجیوں کا ڈوب کر ہلاک ہو جانا بتایا گیا ہے۔

بھارتی شیلنگ کے دوران ایک گولہ پاکستانی فوج کی ایک موٹر گاڑی کو لگا اور اِس کے باعث وہ تیز رفتار دریائے نیلم میں جا گری۔ اِس فوجی گاڑی میں سوار چاروں پاکستانی فوجی ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا چاروں پاکستانی فوجیوں کی نعشیں دریا میں سے ڈھونڈ لی گئی ہیں۔

پاکستانی زیرِ کنٹرول کشمیر کی حکومت کے ایک اعلیٰ اہلکار چوہدری محمد فرید نے اس پابندی کے حوالے سے بتایا کہ کنٹرول لائن پر کشیدگی کی وجہ سے وادئ نیلم میں عام سیاحوں کی جانوں کو بہت زیادہ خطرہ ہے اور نئے سیاحوں کو اِس وادی میں جانے کے اجازت نامے جاری نہیں کیے جائیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ پہلے سے اس وادی میں موجود ہیں، اُن کے اجازت ناموں میں توسیع نہیں کی جائے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ حسین قدرتی مناظر سے بھری ہوئی وادئ نیلم کنٹرول لائن کے ساتھ ساتھ پھیلی ہوئی ہے۔

دوسری جانب بھارتی فوج کی طرف سے ان فوجیوں پر کی جانے والی شیلنگ کے حوالے سے پاکستانی فوج کے متعلقہ جنرل نے ٹیلیفون پر اپنے بھارتی ہم منصب سے بات بھی کی۔ پاکستان نے اس شیلنگ کا الزام بھارتی فوج پر دھرا ہے۔ اس گفتگو کے جواب میں بھارتی فوج کی جانب سے ایک بیان بھی جاری کیا گیا اور اُس میں کہا گیا کہ کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزی پاکستانی فوج کی جانب سے کی جاتی ہے اور اس کے جواب میں مناسب وقت پر بھارتی فوج اپنی کارروائی کرتی ہے۔

کنٹرول لائن پر کشیدگی گزشتہ برس ستمبر سے انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے۔ اس دوران ہونے والی شیلنگ کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ کنٹرول لائن پر سنہ 2003 میں جنگ بندی طے پائی تھی لیکن دونوں فریق وقفے وقفے اس فائربندی کی خلاف ورزی کرتے رہتے ہیں۔

BBC

Comments are closed.