کیاعاطف میاں کی تقرری ایک ڈرامہ ہے؟

طارق احمدمرزا

کیا پروفیسرڈاکٹر عاطف میاں کا بطورمالیاتی مشیرتقررایک ڈرامہ اور شوبازی ہے اور کیاامریکی سیکرٹری آف سٹیٹ مسٹرمائیک پومپیو کے پاکستان دورے سے محض چندروزقبل ان کا یہ تقررعارضی طورپر قالین کے نیچے گندچھپانے کے لئے تونہیں کیا گیا؟۔

بظاہر تو یہی محسوس ہوتا ہے۔جیسا کہ پہلے ذکرہوا تھا،نئے پاکستان کی وفاقی کابینہ میں ایک بھی غیرمسلم اقلیتی وزیر یامشیرکی عدم موجودگی قابل تشویش تھی۔مختلف صحافیوں اور رپورٹرز کی طرف سے اس بات کا ذکر انگریزی پرنٹ میڈیا میں اندرون اور بیرون ملک کیا گیا تھا۔

اس سے قبل پاکستان میں اقلیتوں کی مذہبی آزادی کے عملی فقدان کی وجہ سے امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیاتھا۔

رواں برس جنوری میں امریکی صدرڈونلد ٹرمپ نے ایک پیغام میں پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ پندرہ برسوں میں پاکستان کو33 ملین ڈالر کی امداددے کر حماقت کی ۔ پاکستان نے اس کے بدلے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سواکچھ نہیں دیا۔

بی بی سی اردو (پوسٹ 45293892)کے مطابق عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد مائیک پومپیونے فون کرکے انہیں مبارکباد دی تھی اور اس کے ساتھ ہی مبینہ طورپر پاکستان میں سرگرم دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کے فیصلہ کن اقدامات کی اہمیت کواجاگرکیا تھا۔پاکستانی حکومت کے ترجمان نے مذکورہ گفتگو میں اس قسم کے کسی بھی ذکر کی فوری طور پر تردید کر دی تھی تاہم بعد میں جب امریکہ کی طرف سے ساری ٹیلیفونک گفتگو کا ٹرانسکرپٹ جاری ہوا تو پاکستانی حکومت کے ترجمان کو خفت اٹھانا پڑی۔ ۔https://en.dailypakistan.com.pk/headline/diplomatic-embarrassment-us-releases-transcript

اس کے بعدوزیرخارجہ جناب شاہ محمودقریشی صاحب نے اعلان کیا کہ وہ اس بحث کومزید الجھانے کی بجائے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

گزشتہ ماہ اگست میں ایک برٹش ممبرپارلیمنٹ نے عمران خان کو واضح الفاظ میں پیغام دیاتھا کہ تم کھلم کھلاطالبان کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ برطانیہ میں خود کو ایک لبرل شخص کے طور پر پیش نہیں کرسکتے۔ تمہیں پاکستان میں مذہبی بنیادوں پر استحصال بندکروانا ہوگااوراقلیتوں کے بنیادی انسانی حقوق کاتحفظ کرنا ہوگا۔

یادر رہے کہ جب لندن مئیر کی انتخابی مہم چلی تھی تو موجودہ مئیرلندن صادق خان نے اپنے مخالف زیک گولڈ سمتھ کو طعنہ دیا تھا کہ تمہاری انتخابی مہم کو تمہارے سابق برادرنسبتی عمران خان کی حمایت حاصل ہے جس کے طالبان سے رابطے سب کومعلوم ہیں۔

اسی طرح سے انتخابی مہم کے دوران پی ٹی آئی کے نامزدوزیرخزانہ جناب اسد عمر کی کچھ ایسی مذہبی شخصیات کے ساتھ ملاقاتیں بھی تنقیدکا نشانہ بنی تھیں جومبینہ طورپرمذہبی شدت پسندی کے رجحانات رکھتی ہیں یا اس حوالے ان کا ماضی مشکوک رہا ہے۔اس معاملہ پر بھی اسدعمر صاحب نے ایک بیان کے ذریعے سب کی تسلی کروادی تھی کہ ایسی کوئی بات ان کے علم میں نہیں آئی۔

اس پس منظر میں مسٹر مایئک پومپیو کے دورہ سے چندروزقبل عمران خان حکومت کی طرف سے اٹھارہ رکنی مالی مشاورتی کیٹی میں ایک احمدی جناب عاطف میاں کی تقرری ایک بھونچال سے کم نہ تھی۔

ملک بھرمیں اس تقرری کے خلاف سخت ردعمل پیداہونا خلاف توقع ہرگزنہ تھا،جس سے نبٹنے کی تیاری پہلے سے ہی کی جاچکی تھی۔ایک طرف ختم نبوت پہ جذباتی تقریریں کرکے ملک بھر میں اضطرارواضطراب پیداکرنے والے جناب شیخ رشیداحمد کی غیرمعمولی خاموشی سب نے محسوس کی، دوسری طرف احمدیوں کی عبادت گاہ پرحملے اوراحمدیوں پر فائرنگ کو مرغیوں کی لڑائی قراردینے والے وزیراطلاعات جناب فوادچوہدری اقلیتوں کے حقوق اداکرنے اور ان کا تحفظ کرنے کی تلقین کرتے نظرآئے اور عاطف میاں کی تقرری کا بھرپوردفاع کرتے ہوئے قائداعظم کی طرف سے ایک احمدی وزیرخارجہ سرظفراللہ خان کی تقرری بھی قوم کویاددلاتے دکھائی دیئے۔ساتھ یہ بھی اعلان کیا کہ عاطف میاں کی تقرری کے خلاف احتجاج کرنے والے اتنہاپسند ہیں اور ہم انتہاپسند نہیں۔
سوچنے کی بات ہے کہ چنددن کے اندراندر ایساحیرت انگیز انقلاب کیسے برپا ہوگیا؟۔

یہی عاطف میاں تھے جن کو عمران خان نے سنہ 2014 کے دھرنے میں مستقبل میں اپنی حکومت کا وزیرخزانہ بنانے کا اعلان کیا اور پھر ان کے بارہ میں یہ جان کر کہ وہ ایک ’’سرگرم قادیانی‘‘ہیں اور مبینہ طورپر ختم بنوت کے منکر ہیں،انہی عمران خان صاحب نے ایک انٹرویومیں ان کے کافراور غیرمسلم ہونے کا فتویٰ جاری فرمایااور پھرچارسال تک ان کا نام تک منہ سے نہ نکالا۔ادھرعاطف میاں نے جواباً ایک ٹویٹ کے ذریعہ عمران خان کو تنبیہ کی کہ وہ خدابننے کی کوشش نہ کریں،لاالٰہ الاللہ محمدالرسول اللہ (پر ان کا ایمان ہے)۔

مسٹرپومپیوکے دورہ سے قبل پھراچانک انہی عاطف میاں کی بطورمالیاتی مشیرتقرری کس لئے کی گئی۔بدظنی اور نیتوں پہ شک بری بات ہے لیکن میری طرح کے بہت سے ’’کاکے منے‘‘کہہ رہے ہیں کہ امریکی امدادبحال کروانے کے بعد انہی عاطف میاں سے یاتو یہ کہ دیا جائے گا کہ شدید عوامی ردعمل اورعاطف میاں (بلکہ ملک میں موجود سارے احمدیوں)کی جان ومال کو لاحق خطرات کے باعث ان کی تقرری کو منسوخ کیا جاتاہے اور یاپھروہ خود ہی اس عہدہ کو قبول کرنے سے معذرت کرلیں گے۔ اسے کہتے ہیں ایک ہی پتھر سے دوشکارکرنا۔

عموماًیہی ہوتا ہے کہ اہم مہمانوں کے آنے سے قبل جلدی جلدی جھاڑو دے کر گند کو قالین کے نیچے چھپادیا جاتاہے۔عموماًیہ قالین بھی مانگے کاہوتاہے۔

اسی طرح سے اچھی قسم کا فرنیچراور برتن وغیرہ ہمسائیوں سے مانگ کر یا کرایہ پہمنگواکرسجا لیا جاتا ہے جومہمانوں کے رخصت ہوتے ہی واپس کردیاجاتاہے۔لگتاہے عاطف میاں بھی امریکی مہمانوں کی آمد پر عارضی طور پرسجایا گیا نمائشی فرنیچرہیں ۔

اگر ایساسوچنا غلط اور بدظنی ہے تو پھر عاطف میاں کی تقرری اس حکومت کے لئے ایک بہت بڑا ’’ٹیسٹ کیس‘‘ تو ضرورثابت ہوگی۔ میری رائے میں دانستاً یا نادانستاً ا س ملک پہ سنہ تریپن والے حالات طاری کرنا بہت بڑی حماقت اور پوری قوم کے ساتھ زیادتی ہوگی۔

3 Comments