پٹھان کوٹ حملہ۔۔۔بالاخر پاکستان نے مقدمہ درج کر لیا

52ede0cf216a9
بھارت کے پٹھان کوٹ ائیر بیس پر حملہ کرنے کے الزام میں پاکستان نے آج مبینہ حملہ آوروں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

اس برس 2 جنوری کو پٹھان کوٹ ائیربیس حملے میں 7 بھارتی سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب کی انسداد دہشت گردی پولیس نے جمعرات کے روز پٹھان کوٹ ائیر بیس کے مبینہ حملہ آوروں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ان افراد کا تعلق ایک کالعدم ( نا م نہیں بتایا گیا ) شدت پسند تنظیم سے بتایا گیا ہے۔ پولیس نے ملزمان کی تعداد اور ان کے نام بھی ظاہر نہیں کیے۔

گزشتہ برس دسمبر میں بھارتی وزیراعظم نریندر موودی کے پاکستان کے غیراعلانیہ دورے کے کے نتیجے میں دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین تعطل کے شکار امن مذاکرات کا سلسلہ بحال ہونے کی امید پیدا ہو گئی تھی۔ تاہم اس دورے کے چند روز بعد ہی پٹھان کوٹ حملے نے اس مذاکراتی عمل کے حوالے سے بے یقینی پیدا کر دی ہے۔

گزشتہ ماہ طے شدہ پاک بھارت سیکرٹری خارجہ مذاکرات کو پٹھان کوٹ حملے پیش نظر ملتوی کر دیا گیا تھا۔ گزشتہ روز پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سیکرٹری خارجہ مذاکرات کی نئی تاریخ کا جلد اعلان کیا جائے گا۔

بھارت کی جانب سے کئی مرتبہ کہا جا چکا ہے کہ وہ پاکستان کو اس حملے کے حوالے سے ثبوت فراہم کر چکا ہے۔ گزشتہ روز بھارتی وزیر دفاع نے ایک بیان میں کہا تھا ، ’’بھارتی حکومت پاکستان کو مسلسل ثبوت فراہم کر رہی ہے اگر کوئی سنجیدہ ہے تو وہ ان ثبوتوں کی بنیاد پر اقدامات اٹھا سکتا ہے۔‘‘

پٹھان کوٹ حملے کی ذمہ داری پاکستان میں مقیم یونائٹیڈ جہاد کونسل کے چئیرمین سید صلاح الدین نے قبول کی تھی جبکہ بھارت نے لشکرجھنگوی کو اس حملہ کا الزام لگایا۔ یونائیٹڈ جہاد کونسل کوئی درجن بھر انتہا پسند جماعتوں پر مشتمل ہے اور لشکر جھنگوی بھی اس کی رکن ہے۔

بھارتی افسران نے پٹھان کوٹ حملے میں شدت پسند تنظیم جیش محمد کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ گزشتہ ماہ پاکستانی انتظامیہ نے جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو حراست میں لیا تھا تاہم پاکستانی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ انہیں اس تنظیم کے پٹھان کوٹ حملے میں ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

دوسری جانب پاکستانی حکام نے آج ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی فوج اور سویلین خفیہ ایجنسیاں مل کر اس کیس پر کام کریں گی اور جو پٹھان کوٹ حملے میں ملوث پایا گیا اسے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

اس حوالے سے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے، ’’ حملہ آوروں کے خلاف کیس درج ہونا ہماری سنجیدگی اور عزم کا اظہار کرتا ہے‘‘۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ آنےوالا وقت بتائے گا کہ پاکستان واقعی سنجیدہ ہے یا یہ بھی وقت گذارنے کی کوشش ہے۔ کیونکہ پاکستانی حکومت نے ممبئی حملوں کے سلسلے میں لشکر طیبہ کے رہنماوں کے خلاف نہ صرف مقدمہ درج کیا تھا بلکہ انہیں گرفتار بھی کیا تھا لیکن ابھی تک ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔

DW & News Desk

Comments are closed.