نیتن یاہو نے بالی وڈ کے ستاروں کی جم کر تعریف کی اور کہا کہ ان سے بڑا اور کون ہوسکتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اسرائیل کو بھارتی فلم انڈسٹری سے اس قدر پیار اور دلچسپی کیوں ہے اور وہ اس سے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو بھارت کے ساتھ سفارتی روابط کے پچیس برس مکمل ہونے پر ایک تقریب میں شرکت کے لیے دلی آئے تھے تاکہ وہ اسے یادگار بنا سکیں۔ روایت کے برعکس خود وزیراعظم نریندر مودی نے ایئرپورٹ پہنچ کر ان کا خیرمقدم کیا۔ ان کے ساتھ ایک سو تیس افراد پر مشتمل اسرائيلی تاجروں کا ایک وفد بھی بھارت میں تھا۔ اس چھ روزہ دورے کے دوران انہوں نے دلی سمیت احمدآباد، آگرہ اور ممبئی جیسے شہروں کا دورہ کیا جس کے تعلق سے میڈیا میں بہت سی ملاقاتوں اور معاہدوں کا ذکر رہا۔
لیکن اس میں سب سے اہم دورہ ممبئی کا تھا جہاں انہوں نے ہوٹل تاج محل میں ‘شلوم بالی وڈ‘ کے نام سے ایک خاص پروگرام کا اہتمام کیا۔ اس پروگرام میں اداکار امیتابھ بچن، ان کے صاحبزادے ابھیشیک بچن، بہو ایشوریا رائے، ہدایت کار سبھاش گھئی، کرن جوہر اور امیتیاز علی جیسی کئی معروف فلمی شخصیات موجود تھیں۔
نیتن یاہو نے اس موقع پر اپنے افتتاحی خطاب میں بالی وڈ کے ستاروں کی جم کر تعریف کی اور کہا کہ ان سے بڑا اور کون ہوسکتا ہے۔ انھوں نے کہا، ’’اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا بالی وڈ کو پسند کرتی ہے اور اسرائیل کو بھی بالی وڈ سے پیار ہے۔ میں خود بالی وڈ سے پیار کرتا ہوں۔‘‘ امیتابھ بچن سمیت دیگر بالی وڈ کی شخصیات نے بھی اس تقریب سے خطاب کیا۔ تاہم بینجمن نیتن یاہو ابتدا سے آخر تک بھارت اور اسرائیل کی دوستی اور تعلقات کی ہی قسمیں کھاتے رہے۔
انہوں نے پروگرام کے اختتام پر کہا، ’’میں ان تعلقات کے حوالے سے اتنا جذباتی ہوں کہ میں چاہتا ہوں کہ ہر بھارتی اور اسرائیلی شہری دونوں ملکوں کے درمیان غیر معمولی دوستی سے واقف ہو۔ اس کے لیے میرے ذہن میں ایک خیال ہے، سب سے زیادہ وائرل ہونے والی تصاویر میں سے آسکر ایوارڈ کی تقریب میں لی گئی وہ تصویر بھی ہے جس میں بریڈ پٹ سمیت کئی اہم شخصیات ایک ساتھ ہیں، تو اسی طرز پر ہم چاہتے ہیں کہ بالی وڈ کے تمام سیلیبریٹیز اور پروڈیوسرز ایک سیلفی کے لیے سٹیج پر ایک ساتھ جمع ہوں، تاکہ دنیا بھر کے کروڑوں لوگ اس دوستی کو دیکھ سکیں۔‘‘ انھوں نے آسکر طرز کی ہی ایک سیلفی لی جو بھارتی میڈیا کی سرخی بنی۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب اسرائیل نے بھارت کی معروف فلم انڈسٹری کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کی ہو۔ ان کے اس دورے سے پہلے بھی اسرائیل بالی وڈ کو ا پنی طرف راغب کرنے کی کئی کوششیں کر چکا ہے اور اسرائیل میں بالی وڈ کی فلموں کی شوٹنگ کے لیے اشتہار بھی شائع ہوئے ہیں۔
گزشتہ دسمبر میں ہی بالی وڈ کے فلمسازوں پر مشتمل ایک وفد نے تل ابیب کا دورہ کیا تھا جس میں معروف فلم ڈائریکٹر امتیاز علی بھی شامل تھے۔ اس کی دعوت اسرائیلی حکومت نے دی تھی اور اہتمام اس کی وزارت خارجہ کے محکمہ ثقافت نے کیا تھا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ بالی وڈ اپنی فلمیں ان کے ملک میں بھی شوٹ کرے اور اس کے لیے انہوں نے بطور خصوصی رقم کا بھی اہتمام کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ خصوصی ثقافتی رشتے قائم کرنے کی جو کوششیں ہیں اس میں بالی وڈ بہت اہم ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا، ’’میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ اگر آپ آئيں اور آپ کو مزيد مالی امداد درکار ہو تو وہ بھی ہم مہیا کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ بالی وڈ اسرائیل میں ہو۔‘‘۔
DW