عالمی شہرت یافتہ چیک ادیب میلان کنڈیرا انتقال کر گئے


کمیونسٹ چیکوسلوواکیہ میں سیاسی منحرف کے طور پر اپنی تحریروں کا آغاز کرنے کے بعد عالمی شہرت یافتہ ادیب بن جانے والے چیک نژاد فرانسیسی مصنف میلان کنڈیرا چورانوے برس کی عمر میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں انتقال کر گئے۔

کنڈیرا کی موت کی فرانس میں ان کے پبلشر اور چیک میڈیا دونوں نے بدھ 12 جولائی کے روز تصدیق کر دی۔ ان کا انتقال منگل 11 جولائی کو ہوا۔

کنڈیرا کی مشہور ترین تصنیفات میں ان کا ناول وجود کی ناقابل برداشت لطافت‘ بھی شامل ہے، جو اس منظر نامے کے ساتھ شروع ہوتا ہے کہ 1968ء میں پراگ میں سوویت یونین کے ٹینک داخل ہو رہے ہوتے ہیں۔ وہی پراگ جہاں میلان کنڈیرا رہتے تھے اور جہاں سے وہ 1975ء میں فرانس منتقل ہو گئے تھے۔

اس پس منظر میں اور اپنے دور کے سیاسی حالات و واقعات کا گہرے ذاتی انہماک سے مشاہدہ کرنے والے میلان کنڈیرا کے ادبی موضوعات میں محبت اور جلاوطنی سے لے کر سیاست اور ذاتی تجربات تک سب کچھ شامل ہے اور بڑی شدت سے۔

ماضی میں کنڈیرا چیکوسلوواکیہ کے شہری تھے مگر 1989ء میں آنے والے مخملیں انقلاب کے نتیجے میں جب کمیونسٹوں کو اقتدار سے باہر کر دیا گیا، تو کنڈیرا کا وطن تقسیم ہو کر اپنے لیے ایک نیا نام اپنا چکا تھا: چیک جمہوریہ۔ مگر تب تک کنڈیرا اپنے لیے جلاوطنی کی زندگی میں ایک نیا آغاز کر چکے تھے۔

ایک نئی زندگی، ایک نیا وطن اور ایک نئی شناخت جس کا محور فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ان کا فلیٹ تھا اور جہاں سے انہوں نے اپنا ادبی تخلیقی سفر جاری رکھا۔ اس عرصے میں کنڈیرا نے چیک زبان کے بجائے فرانسیسی میں لکھنا شروع کر دیا تھا۔

فرانس میں جلاوطنی کی زندگی شروع کرنے کے بعد جب یورپ میں مشرق اور مغرب کو تقسیم کرنے والا آہنی پردہ ختم بھی ہو گیا، تو بھی وہ شاذ و نادر ہی چیک جمہوریہ گئے تھے۔

کنڈیرا کے 1984ء میں شائع ہونے والے ناول وجو دکی ناقابل برداشت لطافت‘ کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا ان کی بہت سی دیگر ادبی تخلیقات اور تصنیفات کی طرح دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور 1988ء میں اس پر ایک بہت مشہور فلم بھی بنائی گئی تھی، مگر خود چیک جمہوریہ میں یہ ناول 2006ء تک کبھی شائع نہیں ہوا تھا، حالانکہ چیک زبان میں یہ ناول دستیاب تو 1985ء سے تھا۔

چیک نژاد فرانسیسی ادیب میلان کنڈیرا کی موت کی تصدیق موجودہ چیک جمہوریہ کے شہر اور ان کی جائے پیدائش برنو میں میلان کنڈیر لائبریری کی طرف سے بھی کر دی گئی۔ اس لائبریری کی ترجمان آنا مرازوا نے بدھ 12 جولائی کے روز بتایا، میں انتہائی افسوس کے ساتھ یہ اعلان کرتی ہوں کہ میلان کنڈیرا کل منگل (11 جولائی) کے دن طویل علالت کے بعد پیرس میں اپنے گھر پر انتقال کر گئے۔‘‘

بین الاقوامی سطح پر ایک ناول نگار، شاعر، اور مضمون نگار کے طور پر شہرت حاصل کرنے والے کنڈیرا یکم اپریل 1929ء کو موجودہ چیک جمہوریہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر برنو میں پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے تعلیم پراگ میں حاصل کی تھی۔

سنہ1975ء میں اس دور کی کمیونسٹ ریاست چیکوسلوواکیہ سے رخصت ہو کر فرانس میں آباد ہو جانے والے کنڈیرا نے اپنی زندگی کے 48 برس فرانس میں ہی گذارے جو ان کی عمر کا تقریباً نصف حصہ بنتا ہے۔

کنڈیرا نے اپنے ادبی سفر میں جو شہرت حاصل کی، اس کا آغاز دا جوک‘ یا مذاق‘ نامی اس ناول سے ہوا تھا، جو 1967ء میں شائع ہوا تھا اور جس کا مرکزی کردار ایک ایسا نوجوان ہے، جس کو ایک معصوم سا مذاق کرنے پر کمیونسٹ پارٹی اور یونیورسٹی دونوں سے نکال دیا جاتا ہے۔

کنڈیرا کے بارے میں سرکردہ بین الاقوامی ادبی نقاد یہ کہتے رہے تھے کہ وہ ادب کے نوبل انعام کے حق دار تھے اور انہیں یہ اعزاز دیا جانا چاہیے تھا، تاہم انہیں یہ اعزاز حاصل نہ ہو سکا۔

میلان کنڈیرا نے، جنہیں ایک بار ان کی چیک شہریت سے محروم بھی کر دیا گیا تھا، 1981ء میں فرانسیسی شہریت اختیار کر لی تھی۔ 2019ء میں انہیں ان کی چیک شہریت بھی لوٹا دی گئی تھی۔

dw.com/urdu

Comments are closed.