روف پاریکھ
سر رچرڈ فرانسس برٹن غیر معمولی صلاحیت اور بے مثل قابلیت کا حامل شخص تھا۔ شاذ ہی کوئی دوسرا ایسا شخص ہو گا جس نے علمی میدان میں اس قدر متنوع کام کیا ہو جتنا کہ رچرڈ برٹن نے کیا تھا۔ اس نے ایک سے زائد علمی شعبوں میں کارہائے نمایاں سرا نجام دیئے، بہت سی زبانوں پر دسترس حاصل کی اور متعدد موضوعات پر ایسی کتابیں لکھیں جو آج بھی اہل علم سے داد و تحسین وصول کرتی ہیں۔
آیئرلینڈ سے تعلق رکھنے والا ایسٹ انڈیا کمپنی کا آرمی آفیسر رچرڈ برٹن افسانہ نگار،شاعر،مترجم،نقشہ نگار،کھوجی، ماہرنسلیات، سپاہی، سفارت کار، متشرق،صوفی،خفیہ ایجنٹ،ماہرِلسانیات اورجغرافیہ دان تھا۔اس کے لکھے سفرناموںکو علم وادب کا خزینہ سمجھا جاتا ہے۔
رچرڈ برٹن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کاما سوترا کو اس نے دریافت کیا تھا اورالف لیلوی کہانیوں سےاہل مغرب کو اسی نے متعارف کرایا تھا لیکن علمی میدان میں اس کی شہرت کی بڑی وجہ وہ سفرنامے ہیں جو اس نے دنیا کے متعدد ممالک،خطوں اوربراعظموں کے اسفار کے بعد لکھے تھے۔مختلف زبانوںاورثقافتوں کے بارے اس کے علم سے بھی دنیا اب تک مرعوب ہے۔
رچرڈ برٹن 1842 میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے افسرکی حیثیت سے ہندوستان آیا تھا۔یہاں قیام کے دوران اس نے مسلمانوں کے طرزِ زندگی،عقائد اور رسومات کا عمیق مطالعہ کیا تھا۔ ہندوستان میں قیام کے دوران اس نے جو مقامی زبانیں سیکھیں،ان میں اردو،ہندی، سنسکرت،گجراتی،پشتو،بلوچی،تامل، تیلگو،پنجابی،سرائیکی،مراٹھی،فارسی،عربی اورکچھ دیگر زبانیں شامل تھیں۔ اس نے سرائیکی زبان کی گرائمر بھی لکھی تھی۔برٹن ایک سے زائد یورپی زبانیں بھی جانتا تھا۔
رچرڈ برٹن نے 1849-1853 کے درمیان واپس انگلستان جاکرکرمختلف ہندوستانی زبانوں اپنے قیام ہندوستان کے بارےمیں تجربات اورمشاہدات پر مبنی کتابیں شائع کیں۔1853میں رچرڈ برٹن بھیس بدل کر حج ادا کرنےمکہ معظمہ جا پہنچا۔ قیام مکہ کے دوران کوئی ایسا نہیں تھاجو اسے نہ پہچان سکا ہو۔حج سے واپسی پراس نے اپنے سفر کا احوال لکھ کر شائع کرادیا۔رچرڈ برٹن نے اپنا یہ سفر حج سندھ کےچند مسلمانوں کے ہمراہ کیا تھا۔وہ مختلف طریقوں سے اپنے مسلمان ہمراہیوں کوباورکراتارہا کہ وہ مسلمان ہے۔جب اس کے ساتھیوں کو اس کے تلفظ کی بنا پر شک ہوا تواس نے یہ کہہ کر انھیں خاموش کرادیاکہ اس کے تلفظ کی غلطی دراصل اس کے پٹھان ہونے کی بنا پر ہے۔
رچرڈ برٹن کا حج کے لئے جزیرہ نما عرب جانا خطرات اورمشکلات سے خالی نہیں تھا۔سب سے بڑا خطرہ توڈاکوں کے ہاتھوں لٹنے اورقتل ہونےکا تھا۔گو رچرڈ برٹن اسلامی رسوم،عبادات،روایات اورطورطریقوںکا گہرا علم رکھتا تھا لیکن اس کے باوجود یہ خطرہ موجود تھاکہ کہیں اس کی شناخت نہ ہو جائے اور حج تو دور کی بات محض مکہ اور مدینہ میں داخل ہونے کی بنا پر ہی اس کو قتل نہ کر دیا جائے۔رچرڈ برٹن کہتا ہےکہ مقامی حکمران ان مقدس شہروں میں آنے والے ایسے بن بلائے مہمانوں کو سزائے موت نہیں دیتے تھے لیکن اگر کوئی غیر مسلم عوام کے ہاتھ لگ جاتا تو اس کی موت یقینی ہوتی تھی۔
رچرڈ برٹن نے اپنے سفر حج کا احوال ۔“مکہ اور مدینہ کے سفر کا بیان“کے عنوان سے تین جلدوں میں لکھا تھا۔اگرچہ رچرڈ برٹن حج ادا کرنے والا پہلا غیر مسلم نہیں تھا لیکن وہ ان معدودے چند غیر مسلموں میں ضرور شامل تھا جو بھیس بدل کر حج ادا کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔رچرڈ برٹن کے اس سفرنامےکو مولوی انشا اللہ ایڈیٹر وطن لاہور نے “سفرِ دیار المصطفیٰ “کے عنوان سے 1910میں لاہور سے شایع کیا تھا۔
رچرڈ برٹن 1821 میں پیدا ہوا۔ ہندوستان اور عرب کے علاوہ اس نے جنوبی اور شمالی امریکہ کا سفر کیا۔ وہ صومالی لینڈ گیااور نیل دریا کا ماخذ تلاش کیا۔ رچرڈ برٹن دوبارہ 1876 میں ہندوستان آیا اور اپنے قیام کے دوران وہ سندھ،گوا اورکچھ دیگر علاقوں میں گیا۔ اس کے بارے میں مشہور کیا گیا کہ اس نے خفیہ طور پر اسلام قبول کر لیا تھا لیکن وہ خودکو لامذہب کہتا تھا۔
برٹن نے چالیس کے قریب کتابیں اورمتعدد مضامین لکھے تھے۔ یہ سب انٹر نیٹ پرموجود ہیں۔برٹن کی بہت سی کتابیں ایسی بھی ہیں جنھیں کیٹلاگ نہیں کیا گیا اور بہت سی تو ابھی تک شایع بھی نہیں ہو سکی ہیں۔
اکتوبر 1890میں برٹن کی موت کے بعد اس کی بیوی نے اس کے بہت سے مسودے اوردیگر کاغذات نذر آتش کر دیئے تھے حتی کہ اس کی ڈائری جو وہ چالیس سال لکھتا رہا تھا،بھی آگ سے نہیں بچ پائی تھی۔
روزنامہ ڈان ، کراچی ،ترجمہ: لیاقت علی